انٹیلی جنس سروسز افغانستان سے امریکی افواج کی انخلا میں ناکامیوں کی ذمہ دار قرار

وائٹ ہاؤس نے افغانستان سے امریکی انخلا کی ایک جائزہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انٹیلی جنس سروسز کو ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ جائزہ رپورٹ کانگریس کو بھیجی گئی ہے جہاں ایوان نمائندگان میں ریپبلکن کی اکثریت تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا اگست 2021 کے انخلا کے دوران صدر جو بائیڈن کیا کیا ناکامیاں ہیں۔

سمری پیش کرتے ہوئے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اعتراف کیا کہ انخلا میں غلطیاں ہوئیں۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ کسی بھی جنگ کو ختم کرنا آسان کوشش نہیں ہے یقیناً 20 سال بعد بھی نہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ کام کرنے کے قابل نہیں تھا۔

رپورٹ میں وائٹ ہاؤس نے بڑے پیمانے پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایسے حالات پیدا کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس کی وجہ سے اس شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم اُنہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ امریکی انٹیلی جنس سروسز طالبان کی طاقت اور افغان حکومتی افواج کی کمزوری کو سمجھنے میں ناکام رہیں۔

چین نے امریکا کے دو اہم اداروں پر پابندیاں لگادیں

رپورٹ کے خلاصے میں کہا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے امریکیوں کی ایک اور نسل کو ایسی جنگ لڑنے کے لیے بھیجنے سے انکار کر دیا جو امریکہ کے لیے بہت پہلے ختم ہو جانی چاہیے تھی۔

سمری میں وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ انتظامیہ اور طالبان کے درمیان فروری 2020 میں ہونے والے معاہدے کے حوالے سے کہا ہے کہ اس (معاہدے) نے آنے والی بائیڈن حکومت کو ایک ناممکن پوزیشن میں ڈال دیا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بائیڈن انتظامیہ کو انخلاء کی تاریخ دے گئی تھی لیکن اس پر عمل درآمد کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے آخری 11 مہینوں میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی میں مسلسل کمی کی تھی۔ جو بائیڈن کے جنوری 2021 میں اقتدار سنبھالنے تک صرف 2,500 اہلکار افغانستان میں موجود تھے۔ جس کے نتیجے میں طالبان سب سے مضبوط عسکری پوزیشن میں تھے۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اپنی سوشل ایپ پر ایک پوسٹ میں موجودہ وائٹ ہاؤس کو بے وقوف قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان میں ہتھیار ڈالنے کے ذمہ دار ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *