انگلینڈ میں ذیابیطس کےعلاج میں تاخیر کی وجہ سے 7,000سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے

لندن (پی اے) ایک چیرٹی ذیابیطس یوکے نے اپنی رپورٹ میں الزام لگایا ہےکہ انگلینڈ میں ذیابیطس کےعلاج میں تاخیر کی وجہ سے 7,000سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ ذیابیطس کی باقاعدگی سے چیکنگ سے ان سنگین پیچیدگیوں سے بچا جاسکتا ہے، جن کے نتیجے میں ہاتھ یا پیر کاٹنے کی نوبت آجاتی ہے یا دل کے عوارض پیدا ہوجاتے ہیں۔ چیرٹی نے دعویٰ کیا کہ اب بھی بہت سے لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ این ایچ ایس انگلینڈ کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کی معمول کے مطابق چیکنگ کو اولیت حاصل ہے اور ذیابیطس سروسز کو بحال کرنے کیلئے لوکل ایریاز کو 36 ملین پونڈ دیئے گئے ہیں۔ برطانیہ میں ایک اندازے کے مطابق 5ملین افراد ذیابیطس میں مبتلا ہیں جبکہ 2021-22کے دوران 1.9ملین افراد معمول کی باقاعدگی کے ساتھ چیکنگ کی سہولت سے محروم تھے۔ معمول کے مطابق چیکنگ سے بڑی تعداد میں لوگوں کے محروم رہ جانے کی ایک وجہ کورونا کی وبا بھی تھی، جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا، مثال کے طور پر رواں سال کی پہلی سہہ ماہی یعنی جنوری سے مارچ کے دوران ذیابیطس کے سبب1,461اضافی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔ ذیابیطس کے سبب ہونے والی یہ ہلاکتیں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہےکہ اس رجحان کو تبدیل کرنے کیلئے فوری اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ذیابیطس کے تمام مریض معمول کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ ایک 44 سالہ شخص انتھونی پارکر نے بتایا کہ وہ 10 سال کی عمر سے ذیابیطس میں مبتلا ہے، اسے جنوری 2020 میں اپنا چیک اپ کرانا تھا لیکن وہ اب تک ایسا نہیں کراسکا اور وہ 18 ماہ سے اپائنٹمنٹ کا انتظار کر رہا ہے، اس دوران اسے آنکھوں میں ریٹونو پیتھی کی شکایت ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے اس کی بینائی اور صحت متاثر ہوئی ہے، میں فٹبال کھیلنا اور سائیکل چلانا چاہتا ہوں لیکن بینائی متاثر ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں رہا، اس سے میری زندگی کا معیار متاثر ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 90 فیصد افراد ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کو غذا کے ذریعے انرجی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کو روزانہ صحت مند خوراک اور ورزش کرنا پڑتی ہے جبکہ بعض لوگوں کو انسولین استعمال کرنا پڑتی ہے، کم وبیش 8 فیصد افراد ٹائپ ون ذیابیطس سے متاثر ہوتے ہیں، یہ بچوں اور نوجوانوں میں عام ہے، یہ اچانک شروع ہوتی ہے اور اس سے بچائو ممکن نہیں ہوتا، اس کا علاج انسولین سے کیا جاتا ہے۔ دونوں طرح کی ذیابیطس باقاعدگی کے ساتھ صحت کی چیکنگ کے ذریعہ کنٹرول میں رکھے جاسکتے ہیں۔ چیرٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ 2019-20 کے مقابلے میں گزشتہ سال 300,000کم لوگوں کو ذیابیطس کی معمول کی چیک اپ نہیں کی جاسکی۔ 2021-22 کے دوران انگلینڈ میں صرف 47 فیصد افراد کو ضروری 8 چیک اپس کی سہولت میسر آئی جبکہ بعض علاقوں میں، جن میں پسماندہ علاقے شامل ہیں، صرف 10 فیصد افراد ہی کو چیکنگ کی سہولت حاصل ہوسکی۔  پسماندہ علاقوں کے 10 فیصد افراد نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے ہیلتھ کیئر کی کسی ٹیم نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔ ہیلتھ اور سوشل کیئر ڈپارٹمنٹ کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ این ایچ ایس کا ذیابیطس سے بچائو کا پروگرام دنیا کا سب سے بڑا پروگرام ہے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے 18,000سے زیادہ افراد کو صحت مند خوراک اور ورزشوں کے مشورے دے کر صحت مند زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کررہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *