سب کچھ چھوڑ کر پاکستان آئی ہوں ۔۔ پاکستانی نوجوان روسی خاتون کوبیاہ لایا، غیر ملکی دلہن کو پاکستان میں کیا چیز پسند آئی؟ دلچسپ واقعہ

پاکستانی مردوں کی غیر ملکی خواتین سے شادی کا رجحان تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد ایسے میاں بیوی جوڑوں کے قصے کہانیاں وائرل ہوتی ہیں جنہیں دیکھنے کے بعد حیرانگی کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے کئی ساری چیزیں ذہنوں میں سوال پیدا کرتی ہیں کہ دونوں کا ملک، زبان، مذہب سب کچھ بالکل مختلف ہوتا ہے تو آخر ان کا رشتہ کیسے

طے ہوجاتا ہے اور دونوں کے درمیان باہمی اتفاق کیسے پروان چڑھتا ہے ان سب سوالوں کے جوابات ہمیں آج کے ان دنوں میاں بیوی جوڑے سے حاصل ہوسکتے ہیں۔ آج ہم ایسے منفرد میاں بیوی جوڑے کے بارے میں دلچسپ باتیں بتانے جا رہے ہیں جو آپ کے لیے دلچسپی کا باعث بنے گا۔ ایک روسی

خاتون جو پاکستانی لڑکے سے شادی کرنے گوجرانوالہ آگئی۔ لڑکے کا نام محمد علی یوسفی ہے جبکہ روسی لڑکی کا نام پولینا ہے۔ محمد علی نے سیدباسط علی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ اللہ کو منظور تھا۔ میں ملک سے باہر تھا جہاں میری ان سے ملاقات اور بات چیت شروع ہوئی۔ نوجوان نے بتایا کہ پولینا کو میرا بات کرنے کے انداز انتا پسند آیا کہ ان کی مجھ میں دلچسپی بڑھتی چلی گئی۔ محمد علی نے بتایا کہ ہمارے مذہب میں اس طرح سے خواتین کے ساتھ احترام کا رویہ اختیار کیا جاتا ہے

تو ایسی چیز نے پولینا کو بہت متاثر کیا۔ محمد علی نے انٹرویو میں بتایا کہ پولینا سے ان کی بات چیت ایک آن کمیونیٹی پلیٹ فارم پر ہوئی تو وہاں سب ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں تو اسی دوران میری ان سے بات چیت ہوئی۔ نوجوان نے بتایا کہ پولینا نے اسلام قبول کرلیا ہے جس کے بعد وہ اپنی روسی اہلیہ کو کلمہ بھی پڑھاتے ہیں۔ پولینا نے بھی انٹرویو میں بات کی اور بتایا کہ پاکستانی کھانوں میں وہ پراٹھے بنا لیتی ہیں۔ محمد علی نے بتایا کہ میری اہلیہ نے میری والدہ سے پراٹھا بنانا سیکھا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پولینا کسی مذہب کو نہیں مانتی تھی یہ بے دین تھیں اس کے علاوہ حرام کھانوں، مختصر لباس اور دیگر وہاں کے کلچر کو بھی ناپسند کرتی تھیں اور سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پاکستانی کلچر ان کو بہت اپیل کرتا ہے۔ پولینا نے بتایا کہ وہ پاکستانی کھانوں کی اور یہاں کے شمالی علاقوں کی سیر کرنے کی بہت شوقین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *