پاکستان کے ڈیفالٹ سے متعلق سوال پر آئی ایم ایف سربراہ نے کیا جواب دیا؟ جانئے

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلنا جارجیوا نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اپنا موجودہ پروگرام کامیابی سے مکمل کرلے گا اور اسے سری لنکا اور گھانا جیسی صورتحال کاسامنا نہیں کرنا پڑے گا۔واشنگٹن میں آئی ایم ایف ورلڈ بینک اجلاس سے خطاب میں آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو موسمیاتی چیلنجز کاسامنا ہے لیکن پاکستانی حکام جو اقدامات کر رہے ہیں ان سے امید ہے کہ ہم اس پروگرام کو کامیابی سے مکمل کرلیں گے، اس وقت ہم پاکستان کی مالی یقین دہانیوں کو یقینی بنانے پر بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے جن معاملات پر اتفاق رائے کیا ان پر عمل سے پروگرام مکمل کرسکتے ہیں، امید ہے کہ یہ ہم

سب کی خیرسگالی سے ممکن ہوگا، پاکستان موسمیاتی تغیرات کی فرنٹ لائن پر رہے گا، پاکستان میں زراعت کے مستقبل کی پائیداری پر سوچنا ہوگا، پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر بڑی محنت سے کام کررہے ہیں، پاکستان ایسا پالیسی فریم ورک بنالے جس سے معاشی خطرات ٹل جائیں۔آئی ایم ایف سربراہ نے کہاکہ ہم چاہتے کہ پاکستان پائیدار معاشی ترقی کی جانب گامزن ہو، ہم پاکستان سے اس وقت بین الاقوامی مالی سپورٹ کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے متعلق سوال پر ایم ڈی آئی ایم ایف نے جواب دیا کہ پاکستان ابھی وہاں تک نہیں پہنچا اور بہتر ہے کہ وہاں تک نہ پہنچے۔انہوں نے کہاکہ تمام ممالک کوبڑھتی عالمی تجارتی تقسیم کے نتائج سیبچنے کیلئے دوسری سرد جنگ کو روکنا ہوگا، میں ان لوگوں میں سے ہوں جو جانتے ہیں سرد جنگ کے نتائج کیا ہوتیہیں، سرد جنگ قابلیت اور دنیا میں شراکت داری کا بڑا نقصان ہے، ورلڈ بینک،آئی ایم ایف جیسیاداروں کا دنیا کی مختلف بلاکس میں تقسیم روکنے میں اہم کردار ہے، اپنے شہریوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے پالیسی سازوں کا اہم کردار رہاہے،

اگر ہم نے حقیقت پسندی کا مظاہرہ نہ کیا تو ہر جگہ کے لوگ برے حال میں ہوں گے۔کرسٹلیناجیورجیوا نے کہا کہ دنیا میں بڑھتی تجارتی تقسیم سے عالمی معیشت میں 7 فیصد کمی ہونیکا امکان ہے، بریگزٹ،امریکا،چین تجارتی جنگ اور یوکرین تنازع سے عالمی تجارتی تقسیم میں اضافہ ہواہے۔خیال رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جس کے بعد ایک ارب ڈالر سے زائد کی قسط جاری کی جائے گی۔

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *