ملائشیاء اور تھائی لینڈ میں ناقص سفارت کاری، بھارتی شہریوں کو آسانی سے اِنٹری مل جاتی جبکہ پاکستانیوں کیساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے ؟ تہلکہ خیز انکشافات

تھائی لینڈ اور ملائشیاء میں پاکستانی تارکین وطن سفارتی تعاون نہ ہونے کی وجہ سے سخت مسائل کا شکار ہو چکے ہیں جن میں بیشتر پاکستانی تارکین وطن جیلوں میں کئی کئی سالوں سے قید پڑے ہیں، پاکستانی ہائی کمیشن کوالالمپور اور پاکستانی سفارت خانہ بینکاک کو 

پاکستانیوں کے لیئے جو کمیونٹی ویلفیئر فنڈ ملتا ہے وہ پاکستانیوں پر خرچ کرنے کی بجائے سفارتی حکام اپنی جیبوں میں ڈال لیتے ہیں۔ ملائشیاء اور تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارت کاروں کی تعداد انڈیا کے سفارت کاروں کی نسبت بہت کم ہے۔ ماتحت عملے کے علاوہ پاکستانی سفارت کاروں کی کوالالمپور میں تعداد 8 اور تھائی لینڈ میں بھی 8 کے لگ بھگ ہے جو اپنی فیملیوں کے ہمراہ مہنگی ترین جگہوں پر رہتے ہیں۔ ملائشیاء اور تھائی لینڈ

کی جیلوں میں قید پاکستانی تارکین وطن سے ملاقات کرنے یا ان کے عدالتوں میں کیسوں کی پیروی کے متعلق سفارتی حکام بے خبر رہتے ہیں۔ ان دونوں ممالک میں رہنے والے پاکستانی تارکین وطن ہائی کمشنر آمنہ بلوچ اور سفیر صاحب زادہ احمد خان کی ناقص پالیسی، ناقص کارکردگی اور کرپشن کی وجہ سے بہت پریشان ہیں اور کئی بار وزارت خارجہ کو شکایات بھی بھیجوا چکے ہیں مگر کوئی عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ کوالالمپور اور بینکاک میں انڈین سفارتی عملہ اپنے شہریوں کو ہر طرح سے تحفظ فراہم کرنے میں حاضر رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے ملائشیاء اور تھائی آنے والے تمام انڈینز کو بہت آسانی سے پاسپورٹ پر انٹری مل جاتی ہے۔ مگر دونوں ممالک کے پاکستانی سفارت کار اپنے شہریوں کے لیئے یہ تک نہ کر سکے کہ وہ کم از کم انہیں ملائشیاء اور بینکاک میں پاسپورٹ پر اِنٹری دِلوا دیں۔ پاکستانی پاسپورٹ دیکھتے ہی

کوالالمپور اور بینکاک کے ائیرپورٹس کا عملہ اُنہیں سائیڈ کر کر دیتا ہے۔ جب بھی کوئی فلائٹ پاکستان سے ملائشیاء یا تھائی لینڈ کے ائیرپورٹس پر اُترتی ہے تو اُن میں ستر فیصد پاکستانی تارکین وطن کو ان ممالک میں اِنٹری نہیں دی جاتی اور اِسی جہاز میں واپس ڈیپورٹ کر دیا جاتا ہے جس سے پاکستانی شہریوں کا ہر ماہ کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے اور پاکستانی پاسپورٹ کی اچھی خاصی بے عزتی ہوتی ہے۔

مگر انڈینز کو تھائی لینڈ میں visa on arrival ہے اور ملائشیاء میں بھی اُنہیں ویزہ پر آسانی سے اِنٹری دے دی جاتی ہے۔ مگر ان دونوں ممالک میں اب تک پاکستانی سفارتی مشنوں نے اپنا کوئی کردار ادا نہیں

کیا کہ پاکستانی پاسپورٹ کی عزت بحال ہو سکے۔کوالالمپور میں پاکستانی ہائی کمشنر اور بینکاک میں سفیر شہریوں سے فیس ٹو فیس ملاقات کرنے کی بجائے اِی کچہری پر اُن کے مسائل سننے کا ڈھونگ رَچاتے ہیں

جن میں کئی ناخواندہ پاکستانی تارکین وطن اِی کچہری کو آپریٹ نہیں کر سکتے۔ پاکستان اور ملائشیاء کا آپس میں قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہے جس میں پاکستانی شہری اگر جرم کرے تو اپنی سزا کا تین فیصد وہاں کی جیل اور ایک فیصد پاکستانی جیل میں گزارے گا مگر اب تک اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔

بینکاک اور کوالالمپور کی جیلوں میں قید پاکستانی شہری ادویات اور مالی مدد نہ ہونے کی وجہ سے سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔ پاکستان میں سیاحت کا نام نشان ختم ہو رہا ہے جس کی وجہ ان جیسے پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کرپٹ سفارت کار ہیں جو کرپشن کرکے صرف اپنی جیبیں بھرتے ہیں۔ ان دونوں ممالک میں تعینات ویزہ قونصلرز کا تعلق نہ تو فارن سروس سے ہے

اور نہ ہی ایف آئی اے امیگریشن گروپ سے۔۔ یہاں پر دوسری وزارتوں کے ناتجربہ کار اَفسران کو بھاری رشوت کے عوض ڈیپوٹیشن پر بطور ویزہ قونصلر تعینات کیا جاتا رہا ہے جو غیر ملکیوں کو پاکستانی ویزے جاری کرنے اور پاکستانی پاسپورٹ ری نیو کروانے میں بھاری رشوت بھی وصول کرتے ہیں۔

کوالالمپور اور بینکاک کے سفارت خانوں میں اِن سفارت کاروں کے ایجنٹس کھلم کھلا اپنا دھندہ کرکے پاکستانیوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ پاکستانی کمیونٹی نے وزیر اعظم پاکستان، وزیر خارجہ ، چیئرمین نیب اور ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے سے پاکستانی ہائی کمیشن کوالالمپور اور بینکاک میں پاکستانی سفارت کاروں کی کرپشن پر فوری نوٹس لے کر اُن کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *