موجودہ سیاسی ماحول بہت خراب ہے،سیاستدان ایک دوسرے کے دست و گریباں ہیں

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں دو صوبوں میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی ہے۔

سپریم کورٹ میں دو صوبوں میں انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔الیکشن کمیشن حکام، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان اور درخواست گزرا کے وکیل علی ظفر عدالت میں موجود تھے۔دورانِ سماعت پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ کو انتخابات کی تاریخ دینے کا فیصلہ دیا۔

الیکشن کمیشن نے 8 مارچ کو پنجاب میں انتخاب کا شیڈول جاری کیا۔گورنر کے پی نے عدالتی حکم کی عدولی کرتے ہوئے تاریخ کا اعلان نہیں کیا۔الیکشن کمیشن نے صدر کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے نیا شیڈول جاری کیا،الیکشن کمیشن نے تین بار خلاف ورزیاں کیں۔

الیکشن کمیشن نے صدرِ مملکت کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے نیا شیڈول جاری کیا۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ آنے سے پہلے ہائیکورٹ سے رجوع کیوں نہ کیا۔

انتخابات سے متعلق کیس ہائیکورٹ میں زیر التوا تھا۔انہوں نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ اس کیس کو سن بھی سکتی ہے یا نہیں۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کا حکم تھا اس لیے عدالت اس کیس کو سن سکتی ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کا جو فیصلہ تھا اس پر تو تمام ججز کے دستخط نہیں۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ میرے خیال میں معزز جج جمال خان صاحب عدالتی فیصلے پر دستخط نہ ہونے کی بات کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *