میری زندگی نہ رہے، لیکن بیٹا جی اُٹھے ۔۔ ایک ماں نے اپنے لختِ جگر کو جگر کا ٹکڑا دے کر کیسے زندہ بچا لیا؟

بیٹے ماں کے جگر کا ٹکڑا ہوتے ہیں اور یہی حقیقت ایک ماں نے متحدہ عرب امارات میں ثابت کرکے دکھا دی۔ اماراتی ماں فاطمہ الزیودی نے اپنے بیٹے اپنے لخت جگر یوسف النقبی کی جان بچانے کے لیے اپنے جگر کا ٹکڑا اس کو عطیہ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق ابوظبی کے کلیو لینڈ کلینک میں خاتون فاطمہ نے اپنے17 سالہ بیٹے یوسف کو جگر کا ٹکڑا دے دیا۔ ان کے جگر کی کامیاب پیوند کاری کی گئی۔ ڈاکٹروں کے مطابق دونوں آپریشن بہت طویل اور پیچیدہ تھے، ایک طرف ماں کے جسم سے ٹکڑا نکالنا اور دوسری جانب بیمار بیٹے کے جسم میں وہ ٹکڑا لگانا، لیکن دونوں آپریسن کامیاب رہے۔ ماں اور بیٹا اب صحت مند ہو رہے ہیں۔ اس مشکل آپریشن کے بعد بیمار یوسف کا جگر نارمل طریقے سے کام کر رہا ہے۔

 

خلیجی جریدے الامارات الیوم کے مطابق فاطمہ الزیودی نے اس حوالے سے بتایا کہ: میرا بیٹا بچپن سے بیمار تھا۔ اس کی تکلیف بڑھتی چلی گئی، بھوک ختم ہونے لگی، ’اسے ہر وقت سونے کی خواہش رہتی تھی، وہ گھر ہی میں رہتا تھا۔ باہر نکلنا اسے پسند نہیں تھا۔ وہ بالکل بستر پر آچکا تھا۔ ڈاکٹروں نے تمام رپورٹس دیکھنے کے بعد بتایا کہ بیماری کا علاج جگر کی پیوند کاری کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پھر ہم نے ڈونر ڈھونڈا تو نہ ملا۔ اس وقت ایک ماں کیسے تکلیف میں بچے کو چھوڑ سکتی ہے۔ میں نے فیصلہ کیا اپنا جگر اپنے جگر کو دینے کا، جس پر بیٹا رضامند نہ ہوا لیکن میں نے بہت دعا کی۔

فاطمہ نے کہا کہ یہ میری زندگی کا بڑا فیصلہ تھا۔ دعا کی تھی کہ کاش میرا جگر میرے بیٹے کے کام آجائے۔ ڈاکٹروں کی اس حوالے سے رپورٹس مثبت تھیں تاہم بیٹا راضی نہیں تھا۔ میں نے اسے سمجھا بجھا کیا۔

میں نے محسوس کیا کہ یہ میری سب سے بڑی کامیابی ہے اور مجھے اس پر فخر ہے۔ یوسف النقبی نے کہا کہ ’میں اللہ کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے اتنا بڑا دل رکھنے والی ماں دی۔ اپنی خوشی کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔ میں آج زندہ ہوں اگر تو صرف اور صرف اپنی مان کی وجہ سے ہوں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *