سپریم کورٹ کا اسٹیٹ بینک کو 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دینے کا حکم

پنجاب الیکشن کیلئے فنڈز کی عدم فراہمی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو حکم دیا کہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز سے 21 ارب روپے فوری الیکشن کمیشن کو جاری کیے جائیں۔الیکشن کمیشن سے پیر تک فنڈز ملنے یا نہ ملنے پر رپورٹ بھی طلب کر لی گئی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کی اِن چیمبر سماعت کے دوران وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک حکام، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ پارلیمنٹ نے حکومت کو فنڈز جاری کرنے سے روک دیا ہے لہذا حکومت کے پاس الیکشن کیلئے فنڈز جاری کرنے کا اختیار نہیں۔ ججز نے فنڈ جاری نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کردیا کہ عدالتی حکم پر عمل کرنا پڑے گا۔

وفاقی حکومت نے پنجاب اسمبلی کے الیکشن کیلئے فنڈز عدم فراہمی کے کیس میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈفنڈ سے پیسے جاری کرنے کیلئے ایکٹ آف پارلیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے، وفاقی حکومت نے عدالتی احکامات پر عمل کر دیا ہے تاہم ایکٹ آف پارلیمنٹ کیلئے بل پارلیمان نے مسترد کردیا، بل مسترد ہونے کے بعد وفاقی حکومت کے پاس فنڈ جاری کرنے کا اختیارنہیں۔

وفاقی حکومت کا مؤقف ہے کہ وفاقی حکومت نےعدالتی حکم کےتحت اپنی قانونی ذمہ داری پوری کر دی ہے، وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک کو فنڈ جاری کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کی عدم فراہمی پر اٹارنی جنرل، گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا تھا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے فنڈز فراہم نہیں کئے، عدالتی حکم عدولی کے نتائج قانون میں واضح اور سب کو معلوم ہیں۔

سپریم کورٹ نے تمام اداروں کو 10 اپریل تک اپنی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 11 اپریل کو اپنا جواب جمع کرایا، جس میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈز فراہم کئے گئے اور نہ ہی سیکیورٹی سے متعلق معاملات طے پاسکے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *